الجزیرہ کے 36 صحافیوں کے فونز ایک مس کال کے ذریعے کیسے ہیک ہوئے اور کس نے کیے؟
byTariq Iqbal—0
الجزیرہ کے 36 صحافیوں کے فونز ایک مس کال کے ذریعے
کیسے ہیک ہوئے
اور کس نے کیے؟
موبائل فون پر غلطی
سے کسی کی مس کال آ جانا ایک معمول کی بات ہے، لیکن کیا یہ ممکن ہے کہ آپ کا
موبائل فون ایک مس کال کے ذریعے سے ہیک ہو جائے؟
سائبر سیکورٹی اور ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے اداروں اور کمپنیوں کا کہنا
ہے کہ یہ بالکل ممکن ہے۔رواں برس قطری میڈیا گروپ الجزیرہ کے 36 صحافیوں سمیت لندن
میں قائم العرب ٹی وی کی صحافی کو اس قسم کی فون ہیکنگ کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے
فون کو صرف ایک مس کال کے ذریعے ہیک کیا گیا۔
کینیڈا میں قائم انٹرنیٹ اور سائبر سکیورٹی کے نگران ادارے سٹیزن لیب نے
رواں ماہ اپنی ایک تکنیکی پورٹ جاری کی ہے
جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں برس جولائی اور اگست کے مہینوں کے دوران سرکاری
حکام نے اسرائیل کے ایک سائبر سکیورٹی اور انٹرنیٹ پر جاسوسی کرنے والے ادارے این
ایس او کے پیگاسس سپائی ویئر کے ذریعے ان صحافیوں کے ذاتی فونز کو ہیک کیا۔رپورٹ
کے مطابق الجزیرہ کے 36 صحافیوں سمیت لندن میں قائم العرب ٹی وی کی صحافی کو اس
قسم کی فون ہیکنگ کا سامنا کرنا پڑا
یہ ہیکنگ کیسے ہوتی ہے؟
آئی ٹی کے ماہر اور ایتھکل ہیکر (یعنی ایسا ہیکر جن سے آئی ٹی کمپنیاں اپنے
سکیورٹی نظام میں خرابیاں اور خامیاں دور کرنے کے لیے رجوع کرتی ہیں) رافع بلوچ نے
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا ہونا بالکل ممکن ہے کیونکہ اس کا ایک
واضح ثبوت حال ہی میں سٹیزن لیب کی جاری کردہ رپورٹ میں موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر فون یا کمپیوٹر ہیکنگ کے لیے سائبر سرویلنس
یا سپائی ویئر تیار کرنے والی کمپنیاں صارف کو کوئی پیغام، ای میل یا لنک بھیجتی
ہیں جن پر کلک کرنے سے وائرس آپ کے فون یا کمپیوٹر میں داخل ہو جاتا ہے اور آپ کا
ڈیٹا چوری کرتا ہے۔
ان کے مطابق بعض اوقات صارفین کو دھوکہ دینے کے لیے مختلف ایپس بنا کر گوگل
پلے سٹور پر اپ لوڈ کی جاتی ہیں اور جب صارف ان کو ڈاؤن لوڈ کر کے انسٹال کرتا ہے
تو وہ صارف کے ڈیٹا، کیمرہ، مائیکروفون، تصاویر وغیرہ تک رسائی کی اجازت مانگتی
ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی دنیا بہت وسیع ہے اور خاص کر ڈارک ویب میں ایسی
ٹیکنالوجی جس میں صارف کی اجازت یا توجہ حاصل کیے بنا ہیکنگ کی جائے، بہت اہمیت
اور مانگ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں جس ہیکنگ کی بات کی جا
رہی ہے اسے ’زیرو کلک‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں ہیکنگ کا نشانہ بننے والے صارف کو
اپنے فون، ٹیبلٹ یا کمپیوٹر پر کسی لنک پر کلک کرنے یا مسیج کھولنے کی ضرورت نہیں
ہوتی اور اس کے فون پر محض ایک مس کال دے کر اس کا فون ہیک کر لیا جاتا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں