مصری سائنس فکشن ٹی وی سیریز النہایہ میں صہیونی ریاست کی تباہی دکھانے پر اسرائیل برہم

 

 

    مصری سائنس فکشن ٹی وی سیریز النہایہ میں  صہیونی ریاست کی تباہی دکھانے پر اسرائیل برہم

 

مصری سائنس فکشن ٹی وی سیریز النہایہ میں  صہیونی ریاست کی تباہی دکھانے پر اسرائیل برہم

 مصر میں اس رمضان المبارک میں ایک نئی سیریز "النھایۃ" کے نام سے شروع ہوئی ہے کہ جو کسی بھی صورت ہالی ووڈ کی سائنس فکشن فلموں سے کم نہیں۔۔۔ ڈرامہ مستقبل کے بارے میں ہے، کہ جب 2120ء میں امریکہ کے تقسیم اور برباد ہو جانے کے بعد صیہونی اسرائیلی ریاست بھی تباہ کر دی جاتی ہے۔

کہنے کو تو یہ صرف ایک ڈرامہ ہی ہے، لیکن اسرائیل کو اس سے سخت مروڑ اٹھی ہے اور اسرائیلی وزیر خارجہ نے مصری حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے، اور وزیر موصوف نے مصری صدر عبد الفتاح السیسی کو مخاطب کر کے اس سیریز کو رکوانے کی بات کی ہے۔۔ اور یوٹیوب نے بھی اسرائیلی تکلیف کو دیکھتے ہوئے اس ڈرامے کی پہلی قسط کو یوٹیوب سے ڈیلیٹ کر دیا۔۔

یہاں مزے کی بات یہ ہے کہ اس ڈرامے کو بنانے والے پروڈکشن ہاوس اور نشر کرنے والے چینل کے مالکان مصری صدر السیسی کے انتہائی قریبی دوست شمار ہوتے ہیں جبکہ اس ڈرامے کو مصری سینسر بورڈ کی جانب سے بھی کلین چٹ دے دی گئی۔ کہ جس کے بعد مصر میں ایک طویل عرصے کے بعد کوئی اسرائیل مخالف مواد اس رمضان المبارک کی پہلی تاریخ سے نشر ہوا کہ جس نے شہرت کی بلندیاں چھوتے ہوئے سابقہ تمام تر ریکارڈز توڑ دیے۔

صہیونی ریاست کی تباہی دکھانے پر مصری ٹی وی سیریز پر اسرائیل برہم ہے اوراسرائیلی حکومت نے مصر کے نجی ٹی وی چینل پر نشر کیے جانے والے سائنس فکش ڈرامے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ڈرامے سے مصر اور اسرائیل کے درمیان ہوا امن معاہدہ متاثر ہوگا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے مصر کے ٹی وی چینل پر یکم رمضان سے دکھائے جانے والے ڈرامے 'النھایہ' پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈرامے کے خیال کو تنقید کا نشانہ بنایا۔عربی زبان میں بنائے گئے النھایہ ڈرامے کا مفہوم اختتام ہے(THE END) اور اس ڈرامے میں 100 سال بعد میں آنے والے زمانے کو دکھایا گیا ہے۔

ڈرامے کی پہلی قسط دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ ڈراما سائنس فکشن اور کمپیوٹر انجینئرنگ جیسی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ڈرامے کا آغاز یکم رمضان المبارک سے ہوا  تھا  اور ڈرامے کی ابتدائی قسطوں کو مشرق وسطیٰ میں بہت سراہا جا رہا ہے۔

ڈرامے میں 100 سال بعد آنے والے زمانے کو دکھایا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا کہ اس زمانے میں استاد اسکول میں بچوں کو ماضی کی تاریخ پڑھاتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کس طرح قابض اسرائیل تباہ ہوا اور کس طرح صہیونی ریاست کا خواب چکنا چور ہوا۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق ڈرامے کی ابتدائی اقساط میں دکھایا گیا ہے کہ استاد اسکول میں بچوں کو تاریخ پڑھانے کے دوران بتاتے ہیں کہ 1948 میں یورپ سے آکر اسرائیل میں آباد ہونے والے یہودی، صہیونی ریاست کا خواب پورا نہ ہونے پر واپس اپنی آبائی سرزمین یورپ چلے جاتے ہیں۔

اخبار میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈرامے میں عرب ممالک سے آکر اسرائیل میں آباد ہونے والے یہودیوں کا ذکر ہی نہیں کیا گیا کہ وہ اسرائیل کے تباہ ہونے کے بعد کہاں چلے جاتے ہیں۔اسی طرح ڈرامے میں امریکا کو بھی بکھرتے ہوئے دکھایا گیا ہے تاہم تاحال امریکا کی جانب سے ڈرامے پر کوئی رد عمل نہیں دیا گیا۔

ڈرامے میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ امریکا نے ہی صہیونی ریاست بنانے کے لیے سب سے زیادہ معاونت فراہم کی۔

ڈرامے کی ابتدائی قسطیں کامیاب ہونے کے بعد اسرائیلی حکومت بھی برہم ہوگئی ہے اوراسرائیلی اخبار ہارتز کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مصری ڈرامے النھایہ کے خیال کو ناقابل قبول قرار دیا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ ڈراما ایک ایسے ملک کی جانب سے بنایا گیا جس کے ساتھ اسرائیل نے امن معاہدہ کر رکھا ہے اور اس ڈرامے سے اس معاہدے میں خلل پڑ سکتا ہے۔اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے ڈرامے پر دیے گئے رد عمل پر مصری حکومت نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔ہارتز کے مطابق مذکورہ ڈرامے کو مصری حکومت نواز ڈراما پروڈکشن کمپنی سینرجی نے تیار کیا ہے اور اسے معروف ٹی وی چینل (آن) پر نشر کیا جا رہا ہے۔النھایہ ڈرامے کی کہانی امر سمیر عاطف نے لکھی ہے۔ اس ڈرامہ کو آپ اسی ویب سائٹ پر دیکھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں ۔

Egyptian Science Fiction TV series Al-Nihaya 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی